شام میں واقع امریکی اڈے پر راکٹ حملہ
عراقی قصبے زومر سے شام میں قائم امریکی اڈے کی طرف کم از کم پانچ راکٹ داغے گئے ہیں البتہ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے
عراقی قصبے زومر سے شام میں قائم امریکی اڈے کی طرف کم از کم پانچ راکٹ داغے گئے ہیں البتہ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
امریکی فوجی اڈے پر یہ حملہ ماہ فروری کی اوئل میں جنگجو گروپوں کے روک دیے گئے حملوں کے بعد پہلی بار سامنے آئے ہیں۔
راکٹ حملوں کی عراق میں کم از کم دو سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کی تازہ صورت حال میں راکٹوں کا عراق سے ایک بار پھر داغا جانا اہم ہے خصوصا ایسے حالات میں جب عراقی وزیر اعظم شیاع محمد السودانی امریکہ کے دورے سے محض ایک روز قبل ہی واپس آئے ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پانچ داغے گئے راکٹوں میں سے ایک چھوٹے ٹرک کے پیچھے رکھا گیا تھا جو کہ عراق کے شامی سرحد سے متصل قصبے زومر میں موجود تھا ، علاقے میں عراقی فوج کو تعینات کر دیا گیا تاکہ حملے کرنے والوں کا پیچھا کیا جا سکے ۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنگجو ایک اور گاڑی پر فرار ہو گئے جن کی تلاش کی جارہی ہے۔
عراقی سیکیورٹی سے متعلق اطلاعات رسانی کے لئے قائم ادارے کے مطابق عراقی فوج نے علاقے وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہےاور ذمہ داروں کو پکڑنے کے لئے جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یہ آپریشن شامی سرحد سے متصل علاقے میں جاری ہے۔
فوجی بیان کے مطابق راکٹ حملے کے ذمہ داروں کی تلاش جاری ہے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فوجی حکم کا کہنا ہے کہ جس ٹرک سے راکٹ فائر کیا گیا تھااس کو قبضے میں لے لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
اس راکٹ حملے کے دوران ہی جہاز سے کی گئی بمباری سے ٹرک کو نقصان بھی ہوا ہے۔
فوجی حکام علاقے میں موجود امریکی و اتحادی فورسز سے بھی رابطے میں ہیں۔
متعللقہ خبریں
اسرائیلی فوج، مزاحمتی گروہوں کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے، اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کا اعتراف
القسام بریگیڈ مکمل طور پر فعال ہے اور ہم ان میں سے کسی کو بھی ختم نہیں کر سکے