کیونکہ۔18

بحری پانی نمکین ہے کیونکہ۔۔۔

2133267
کیونکہ۔18

آج ہم آپ کے ساتھ کُرّہ ارضی کے ایک ایسے عنصر پر بات کریں گے جس نے اس  کا دو تہائی حصّہ گھیر رکھا ہے۔  یہ عنصر ہے پانی۔  پانی کا97.50فیصد اوقیانوسوں اور دریاوں پر مشتمل ہے۔   یہی  بھاری یعنی نمکین پانی ہمارا آج کا موضوع ہے۔ تو آئیے اپنے مخصوص جملے سے بات شروع کرتے ہیں۔ "بحری پانی نمکین ہے کیونکہ۔۔۔"

 

جب ہم اپنے سیارے کی خلاء سے اُتاری ہوئی تصویر دیکھتے ہیں تو زمین ایک نیلے کُرّے کی شکل میں دِکھائی دیتی ہے۔ دنیا کی یہ نیلاہٹیں اس کی سطح  کے ایک بڑے حصّے پر پھیلے  اوقیانوسوں اور سمندروں کی وجہ سے ہیں۔ دنیا کے اس وسیع آبی ذخیرے کا صرف 2 فیصد میٹھے پانی پر مشتمل ہے اور دنیا  کا ماحول، اس پر موجود انسانی، حیوانی اور نباتاتی زندگی کا دارومدار  اسی 2 فیصد میٹھے پانی پر ہے۔ باقی  ماندہ پانی کا سارے کا سارا  نمکین ہے اور نمک کی یہ شرح ہر علاقے  کے مطابق مختلف ہے۔

 

اوقیانوسوں کا پانی نمکین ہونے کی بنیادی وجہ دنیا کے باقی ماندہ ایک تہائی پر مشتمل برّاعظم ہیں۔ کروڑوں سالوں کے دوران زلزلوں  اور زمینی کٹاو کی وجہ سے  ٹوٹنے والی چٹانوں کے ٹکڑے اپنے اندر شامل نمکیات  کو بہتے پانیوں یعنی دریاوں اور سمندروں میں شامل کر دیتے ہیں۔ چٹانوں میں جو نمکیات پائے جاتے ہیں ان میں سوڈیئم اور کلورائیڈ سب سے زیادہ عام ہیں۔ اور جیسا کہ ہم مڈل اسکول  سے  پڑھتے چلے  آرہے ہیں کہ سوڈیئم اور کلورائیڈ مل کر نمک بناتے ہیں۔

 

بہتے پانیوں کی بنیادی  خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ بہتے پانی جہاں سے گزرتے ہیں وہاں  پہاڑوں ، چٹانوں اور زمین کو کاٹتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔  کٹاو کا یہ عمل پانی میں چھوٹے بڑے چٹانی ٹکڑوں اور مٹّی کے ذروّں کو شامل کر دیتا ہے جسے لے کر دریا سمندروں میں جا گرتے ہیں۔ یہ عمل  زیادہ بڑی مقدار میں نمکیات کے سمندر میں ملنے کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ بحری طاس میں آتش فشانی  دھماکے اور لاوے کا اخراج  بھی پانی میں نمکیات شامل کرتا ہے۔ اس طرح دریائی پانی کے مقابلے میں بحری پانی میں نمک کی مقدار بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔

 

کروڑوں سالہ آبی عمل کے دوران بعض علاقوں میں آبی بخارات بن کر ختم ہونے والی آبی ذخیرے اپنے پیچھے نمک سے بھرے  صحرا اور جھیلیں چھوڑتے ہیں۔  صحرائی ریت بھی اپنے اندر شامل اس نمک کو وقت کے ساتھ ساتھ پانی  کے رساو کے اور مختلف عمل و ردعمل کے ذریعے اوقیانوسوں تک پہنچا دیتی ہے۔ دنیا کے مختلف جغرافیاوں میں پانی میں نمک کی شرح علاقے میں بہتے پانیوں کی مقدار، بخارات بننے کی شرح اور اوقیانوسوں کے بہاو کے مطابق تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر ایکواڈور میں شدید گرمی اور  نتیجتاً آبی بخارات بننے  کے بھاری عمل کی وجہ سے  یہاں کے پانیوں میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو  دوسری طرف قطبوں میں زیادہ گلیشیئر پگھلنے  اور زیادہ برفباری  کی وجہ سے نمک کی مقدار کم ہوتی ہے۔

 

تو آئیے بات اسی جملے پر ختم کرتے ہیں کہ "بحری پانی نمکین ہے کیونکہ زمینی کٹاو، آتش فشانی عمل اور صحرائی ریت  اپنے اندر شامل نمکیات کو بہتے پانیوں میں ملاتے رہتے ہیں اور بہتے پانی ان نمکیات کو سمندروں اور اوقیانوسوں تک لے جاتے ہیں"۔


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں